تقریب خبررساں ادارے کے ایڈیٹر سید علی صفوی سے ایک خصوصی مکالمے میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے مسلمانان جہان سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کے لئے ہر قسم کا حربہ استعمال کررہی ہیں تاکہ مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جایئں۔ آپ دیکھئے کبھی عراق پرحملہ ہورہا ہے، کبھی لبیا پر حملہ ہورہا ہے، کبھی شام پر حملہ ہورہا ہے، کبھی یمن پہ حملہ ہورہا ہے، بحرین میں تباہی مچائی جارہی ہے، ایران کو دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ مقصد یہی ہے کہ مسلمانوں میں انتشار پیدا ہو اور مسلمان کمزور ہوجائیں۔ جب کمزور ہوجائینگے تو ان کو ختم کرنے کے لئے ایک ہی حملہ کافی ہوگا۔
انہوں نے کہا: اسلام دشمن قوتوں نے مسلمانوں کے خلاف “Divide and Annihilate” یعنی لڑاؤ اور ختم کرو کا فارمولہ اپنایا ہے۔ افسوس کہ مسلمان ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہمارے یہاں جب بھی جلسہ ہوتا ہے تو امریکہ کو ھدف تنقید بنایا جاتا ہے لیکن جو ہمارے اپنے لوگ امریکہ کی مدد کر رہے ہیں ان کا نام لینے سے اعتراض کیا جاتا ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ امریکہ نے عراق میں تباہی مچائی مگر یہ نہیں کہتے کہ امریکہ کے ہوائی جہاز کہاں سے اُڑھے تھے، کن کن ملکوں نے اپنے ہوائی اڈے دئے، کن کن ملکوں نے اپنے ساحل دئے۔ جب مسلمانوں نے امریکہ کا ساتھ دیا تب امریکہ عراق پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ ایک مرتبہ مولانا محمود مدنی صاحب نے میرے سامنے فرمایا کہ سعودی عرب میں امریکہ کی اتنی فوج موجود ہیں کہ صرف بارہ منٹ میں وہ پورے سعودی عرب پر قبضہ کرسکتی ہیں۔ جو بھی امریکہ کا حکم ہوتا ہے عرب ممالک اس کی تعمیل میں لگ جاتے ہیں۔
مولانا کلب جواد نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے مانند متحد ہوجائیں تاکہ دشمن ٹکرا ٹکرا کر واپس ہوجائے اور مسلمانوں کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب سب مسلمان بلا لحاظ مذہب(مسلک) و فرقہ ایک پلیٹ فارم پر آئینگے اور متحد ہوکر اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں کا مقابلہ کرینگے۔
لکھنو شھر کے امام جمعہ نے کہا کہ جو مسلمانوں کو آپس میں لڑوائے گا وہ مسلمانوں کا دشمن ہے اور جو اتحاد پیدا کرے وہی صحیح معنوں میں مسلمانوں کا دوست ہے۔ اگر یہ بات مسلمان سمجھیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں مسلمانوں کی امان ہے۔
مولانا سید کلب جواد نے اسلام میں اجتماعیت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا: اسلام میں اجتماعیت کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اسلام میں عبادت کا تصور باقی مذاہب سے برعکس ہے۔ ہر مذہب میں اسی عبادت کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے جو تنہائی میں ہو مگر اسلام میں عبادت کا تصور یہ ہے کہ جتنا بڑا اجتماع ہوگا عبادت کرنے والے کو اتنا زیادہ ثواب ملے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں نماز جماعت کی تاکید کئی گئی ہے۔ اب کوئی سوال کرے گا کہ عبادت تو انفرادی عمل ہے، اللہ اور بندے کے درمیان ربط کا نام ہے، تو پھر اجتماع کی کیا ضرورت ہے۔ دراصل مقصد یہ ہے کہ آپس میں محبت پیدا ہو، آپس میں اتحاد پیدا ہو، آپسی اختلافات دور ہوں۔ جب روزانہ پانچ وقت سب مسجد میں جمع ہونگے تو آپسی غلط فہمیاں دور ہونگی، آپسی اختلافات دور ہونگے۔ اسی طرح جب جمعہ کے موقع پر شہر کے لوگ جمع ہونگے تو شہر کے مسلمانوں میں آپس میں اتحاد پیدا ہوگا۔ جب عیدین کے موقع پر نماز عید کی تقریب میں آس پاس کے علاقوں کے لوگ آئینگے تو پھر اتحاد میں اور زیادہ اضافہ ہوگا۔ اسی طرح حج میں جب ساری دنیا کے مسلمان جمع ہونگے تو اتحاد کو اور زیادہ مستحکم بنانے کا موقع ملے گا۔ اجتماعیت کا جو بنیادی فلسفہ ہے وہ اتحاد اسلامی ہے۔ مقصد یہی ہے کہ آپس میں اختلافات دور ہوجائیں، دشمنوں کی سازشیں ناکام ہوں، فتنہ ناکام ہو اور مسلمان آپس میں متحد ہوجائیں۔
No comments:
Post a Comment